اردو حمد/نعت/نظیمیں/ترانے

فلوجہ جل رہا تھا
ہم نے رسم محبت کو زندہ کیا
ہم نعرہ تکبیر سے باطل کو ہلا دیں گے
ہم کل بھی مدمقابل تھے
ہم کو تبدیلی حالات
ہم تو بازی جیت چکے ہیں
ہمارے سروں کی قیمتیں
فولادی جذبوں سے
ہوا جیسی ہو
فتح ملے چاہے جان جائے
فتح الجواد
ہجرت کے راہیوں کی نصرت کا یہ سفر
ہجرت
فدائی ساتھی
فرشتوں میری آمد ہے
قدم راہ حق میں بڑھاتے چلو
قرآن کی ہدایت بھول گئے
قرآن کے جو مجرم ہیں
قصیدہ حسان بن ثابت
لال قلعہ تاج محل
لبوں پہ اہل دین کے لئے
لبیک محمد صلے علی
مؤمن ہے تو مسجد اقصیٰ
میں ہوں وہ حرف
میں اپنے نبی کے کوچے میں
میں اپنے غم کی داستان
میں جنت کی قیمت چکانے چلا ہوں
میرے لبوں پہ ہر دعاء
میرے مولا ان اسیروں کو
میرے وطن کے جیالے جوانو!
میرے زندان کے ساتھی
میرا لہو کل بھی بہہ رہا تھا
مٹ جاؤ گے بھارت والو
ماں کی شان
مجھے فرقت میں رہ کر بھی
مجھے تم سے محبت ہے
محمد کی غلامی
محمد کے غلاموں کا کفن
محاذ جنگ گرم ہے
محبتوں میں ہر ایک لمحہ
مدہوش نہیں بیدار ہیں ہم
مدارس کی خاطر
مدد کر میری
مساجد جنگ کا میدان نہیں ہیں
مسجد بابری ہم خطا کار ہیں
چلا چل مسافر سویرے سویرے
چلتی بندوق کے ہم دھانے پہ ہیں
چند اہل جنوں تیری محبت میں
نکلے جہادی قافلے
چاند سے چہرے
نبی کی شان اقدس پر فدا ہونا مبارک ہو
نبی کے صحابہ کے رستے پہ چل کے
نشیب دنیا کے اے اسیرو
نعرہ تکبیر اللہ اکبر
وہ بازو
وہ دیکھو مجاہد مسلمان دیکھو
وہ راستہ حق کا راستہ ہے
وقت کی پکار
قیدی فی سبیل اللہ
یہ لہو کارواں
یہ مت کہو کہ اب کہاں ہے لشکر محمدی
یہ شیطان کے لشکر
یہ صدیوں پرانی کہانی ہے یارو
یہ عزم اپنا،یہ فیصلہ ہے
یا اخوان
یاعابدالحرمین
اے میری ماں مجھے بہنیں بلاتی ہیں
کفر کو کفر کہہ کر پکارو
کچھ بچے نہ بچے دین سلامت رہے
کب میری راہ بنے گی
کب یاروں کو
کبھی اے  نوجواں  مسلم
کتنے ایوان سجے
کرو تیار زاد راہ
کسی غم گسار کی
کشمیر لہو کا دریا
کعبے کی رونق
گھوڑوں کی باگیں تھامے ہوئے
پکارتے ہیں محاذ ہر سو
پاکیزہ فطرت یہ پاک لشکر
آدیکھ مساجد نوحہ گر
آنسوؤں اور آہوں کی روداد سن
آئے گا پھر فرشتوں کا لشکر
آج کے نوجواں
آزادیوں کے کارواں
آسمان سے آئے صدا
الہٰی ہند میں
اللہ کی عظمت
اللہ کے لئے لڑنے والے
اللہ کے بندوں کو دیکھو
اللہ اللہ یہ دین کے سپاہی
اللہ اکبر
الجہاد والجہاد
ایمان نہ بدلا جائے گا
ایک ہوں مسلم
اے میری ماں تو مجھے یاد تو کرتی ہو گی
اے محمد کے رب
اے چشم فطرت گواہ رہنا
اے انجم شب ذرا دیکھتے رہنا
اے ابن لادن
اے دو جہاں کے والی
اے دین کے مجاہد
اے شہیدوں تمہارا یہ احسان ہے
اے غیرت مسلم جاگ ذرا
اک دن رسول پاک نے
اک ستارہ تھا میں
اگر رخ مدینے کی جانب
اٹھو مجاہدو
اپنے ایمان کی
اپنا غم اپنی زبان سے
اب جنگ کا پانسہ پلٹے گا
ابھی جبرئیل اترے بھی نہ تھے
ارے ظالم میرے سر کی
ارض کشمیر سے آتی ہے صدا
اسلام کا مجاہدتلواراٹھا رہا ہے
اسی قصور پر
بڑھے چلو مجاہدو
بھر کے بارود
بارود کی برسات
بتوں کی خدائی کو پامال کرکے
بدلی ہوا
تم وارث پاک شہیدوں کے
تمہیں کشمیر کی
تو ٹھہر ذرا
تاریخ کا رخ
تجھے اے نوجواں ایسا جہاں آباد کرنا ہے
جہاد میں ہی ہے کامرانی
جہاد کے کارواں
جلدی کو آسکے نہ
جنگ کی خو لایا ہوں
جنگ جاری رہے
جنت ہے منتظر
جنت کی خوشبو بڑھی جارہی ہے
جو یقین کی راہ پر چل پڑے
جو دین کی عظمت کےلئے
جگر کی پیاس لہو سے بجھا کے آیا ہوں
جھپٹ لینا تو آتا ہے پلٹ جانا نہیں آتا
جان ہار کر دل اپنا یہ خودجیت لیا ہے
جانثاران نبی کا برملا اعلان ہے
جبیں صبح وصادق
جرآت کا نام ہے دیوبند والے
جس خاک پہ اسلاف کے ملتے ہیں سجدوں کے نشان
جسے زندگی ہو پیاری وہ گھروں کو لوٹ جائے
حدود اللہ
خنجروں کے سایے میں
خون رو رہی ہے
خوش آمدید
دل سے کہو گھبرائے نہ حالات بدلنے والے ہیں
دلوں کے حکمراں
دین کی دعوت جاری ہے
دیوبند کے گلشن
رہا لکھتا لہو سے میں
رکو نہیں تھمو نہیں
راہ حق پر قدم با قدم
زندہ ہے
زندہ باد عافیہ
زندگی میری فقط تیری رضا کے واسطے
زندگی کا سفر کاٹنا ہے اگر آگ پر رقص کرنے کا فن سیکھ لو
سفرجواپنا قدم قدم پر صعوبتوں سے بھرا ہوا ہے
ساون کی رات
ستاروں سے آگے
سر کٹانے کی ادا
شہید کا ہے مقام کیسا افق کے اس پار جا کے دیکھو
شہید تم سے یہ کہہ رہے ہیں لہو ہمارا بھلا نہ دینا
شہیدوں کے لہوں سے جو زمیں سیراب ہوتی ہے
شہادت حنظلہ
ضرب خیبر شکن
عالمی دھشتگرد امریکہ دھشتگرد اسلام نہیں
عجیب غمناک داستاں ہے
عشق کے رنگ میں
عظمیم ہو تم عظیم ہو
غم میری جدائی کا اے ماں
غیرت دین